آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں
ناصر کاظمی
آج تبسمؔ سب کے لب پر
افسانے ہیں میرے تیرے
صوفی تبسم
آخری ہچکی ترے زانوں پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں
قتیل شفائی
آپ دولت کے ترازو میں دلوں کو تولیں
ہم محبت سے محبت کا صلہ دیتے ہیں
ساحر لدھیانوی
آپ پہلو میں جو بیٹھیں تو سنبھل کر بیٹھیں
دل بیتاب کو عادت ہے مچل جانے کی
جلیلؔ مانک پوری